ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں دو درجاتی ٹیسٹ کرکٹ کی مخالفت بڑھنے لگی۔
پاکستان ، بنگلادیش ، نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ نے بھی اس مخصوص فارمیٹ کی مخالفت کردی، اس کے علاوہ کرکٹ آسٹریلیا نے دو درجاتی فارمولے کی مشروط حمایت کی ہے۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامپسن نے دو درجاتی کرکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دو درجاتی سسٹم سمیت بہت سارے آپشنز ہیں جنہیں دیکھنا ہے، نہیں چاہیں گے انگلینڈ ڈویژن ٹو میں جائے اور وہاں ہم آسٹریلیا اور انڈیا سے نہ کھیلیں، ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
رچرڈ کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں مزید بہتری ہو سکتی ہے،کچھ تبدیلیاں کرکے بہتربنایا جائے، تو شاید ٹیسٹ کرکٹ کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت نہ پڑے، اصل ضرورت شیڈول کی ہے جس میں وائٹ اور ریڈ بال کرکٹ کی دو طرفہ سیریز کی مقدار کا خیال رکھا جائے۔
آسٹریلیا کی مشروط حمایت:
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او ٹوڈ گرین برگ نے دو درجاتی کرکٹ کی مشروط حمایت کی ہے۔
ٹوڈ گرین برگ کا کہنا ہے کہ ابھی حقیقی چیلنج یہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہم کیا رول ادا کر رہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ ، ساؤتھ افریقا اور پاکستان سمیت ان ممالک کا مضبوط ہونا ہمارے مفاد میں ہے۔
ٹوڈ گرین برگ نے مزید کہا کہ اگر دو درجاتی سسٹم دوسرے ممالک کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گا تو میں اس کی حمایت کروں گا، اگر دو درجاتی کرکٹ کا مقصد پورا نہیں ہوتا تو میں اس کی حمایت نہیں کروں گا، زیادہ تر فل ممبرز ٹیسٹ کرکٹ میں دو درجاتی کرکٹ پر تقسیم کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک کو خدشہ ہے کہ ڈویژن ٹو میں جانے سے وہ آئی سی سی ریوینیو میں سے ملنے والے حصے سے محروم ہوجائیں گے۔